(Our Today's Legends)ہمارے آج کے لیجنڈز

تو لیجنڈ سن کر آپ کے دماغ میں یہی بات آئی ہوگی کہ آج کسی خاص شخصیت کے بارے میں بات ہوگی ، اگر آپ ایسا سوچ رہے ہیں تو ٹائٹل دوبارہ پڑھ لیں۔

 

ہم آج اپنے سوشل میڈیا لیجنڈز کے بارے میں بات کرینگے، جی بلکل صحیح پڑھا آپ نے وہ لیجنڈز جو سوشل میڈیا کے فلسفی بنے پھرتے ہیں۔وہ فلسف شاید جن کے پاس لوگوں کو مشورے دینے کے لئے بہت کچھ ہوتا ہے پر اپنے لئے کچھ بھی نہیں۔

صرف اتنا ہی نہیں انکی بہت ساری اقسام بھی ہے جن میں سب سے بڑی تعداد میں میمز والے لیجنڈز ہیں بقول انکے وہ لوگوں کو ہنسانے کے لئے میمز بناتے ہیں مگر اِن میں سے میمز اور شغل کے نام پر لوگوں کی دل آزاری میں لگے رہتے ہیں اور پھر کہتے ہیں جنرل بات ہے۔اور لوگ انہیں پڑھ کر ہنستے اور خوش ہوتے ہیں جس کی وجہ سے آج کے دور میں مزاک بنا کر آڑانا فن کہا جاتا ہے اس کے بر عکس محنت کش اور اخلاقیات کو برقرار رکھنے کی کوشش والو کو بورنگ ، ڈرپوک ، بے وقوف اور بھی بہت کچھ ۔۔۔

 

پھر ایک قسم آتی ہیں لیجنڈز کی لیجیڈز والی پوسٹ کی جس میں لیجنڈز انکو کہا جاتا ہے جو آپکی برائیوں پر آپکو لیجنڈز اورالٹرا لیجنڈز سمجھتے ہے اور آپکی اچھائیوں پر آپ کو عام میں شمار کرتے ہیں ویسے تو عام کہلانا کوئی بری بات  نہیں مگر آج کے اس کمپیٹیشن والے دور میں عام کہلانا  برائی سمجھا جاتا ہے اس لئے ہر کوئی اپنے آپکو بہتر کہلانے کی چاہ میں اپنی اچھی عادتوں کو برائی میں بدل دیتے ہیں ۔

اور پھر یہی وہ لوگ ہیں جو ملک کی ترقی کے لئے فری مشورے بانٹ رہے ہو تے ہیں۔وقت کم ہے بات بہت لمبی ہو جائگی کیونکہ دن گزر جائنگے مگر ھمارے آج کے لیجنڈز کے قصے نہیں اس لئے ھمارے آج کے لیجنڈز کے لئے اختتام ایک  قول سے

وہ کرتے ہیں بات سجدوں کی جن کا خود سجدے میں سر نہیں جھکتا

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 


Post a Comment

2 Comments